جلتا چراغ رات کی چوکھٹ پہ چھوڑ کر

جلتا چراغ رات کی چوکھٹ پہ چھوڑ کر
ہم آسمان سے لائے ہیں اک صبح توڑ کر


جانے مری کتاب سے کیسے نکل گئے
رکھے تھے اس کی یاد کے صفحات موڑ کر


شاید ہمارے وصل کی صورت نکل پڑے
دیکھیں گے آج ہاتھ کی سطروں کو جوڑ کر


گم ہو گئے ہیں سرمگیں الماریوں کے خواب
آیا تھا کوئی رات کے تالوں کو توڑ کر


اک عمر ہم نے وار دی غم کی سبیل پر
اک بوند عشق پا لیا دنیا نچوڑ کر


رہتے ہیں ہم تو آج بھی وحشت کے آس پاس
ہاں ہاں وہی مکان ہے دو گلیاں چھوڑ کر