ڈانلڈ رمسفیلڈ

 امریکہ کے سابق وزیردفاع ڈانلد رمسفیلڈ Donald Rumsfield انتقال کرگئے۔ آنجہانی کی عمر 88 برس تھی۔

مرجانے والے کے بارے میں منفی بات کہنامناسب نہیں لیکن موصوف کے صرف ہاتھ ہی مظلوموں کے خون سے رنگے ہوئے نہیں بلکہ آنجہانی نے افغانوں اور عراقیوں کے لہو سے غسل فرمایا ہے۔

ڈانلڈ رمسفیلڈ اس 'چار کے ٹولے' کا حصہ تھے جس نے سفید جھوٹ بول کر اس صدی کے آغاز پر جنگ وجدل کی جو بھٹی دہکائی ہے، وہ لاکھوں انسانوں کو نگل جانے کے بعد بھی ٹھنڈی ہوتی نظر نہیں آرہی۔ چارکے اس ٹولے کے دوسرے تین ارکان سابق امریکی صدر جارج بش، انکے نائب صدر ڈک چینی اور برطانیہ کے سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر ہیں۔

ڈانلڈ رمسفیلڈ کو صدر فورڈ نے پہلے قصر مرمریں کا چیف آف اسٹاف اور پھر 1975میں وزیر دفاع مقرر کیا۔

جنوری 1977 میں حلف اٹھاتے ہی صدر جمی کارٹر نے انھیں برطرف کردیا۔ انتخابات جیتنے پر جنوری 2001کو صدرجارج بش نے انھیں دوبارہ وزیر دفاع مقرر کردیا۔ جس کے سات ماہ بعد نائن الیون کا واقعہ پیش آگیا اور پھر موصوف کی پھرتیاں دیکھنے کے قابل تھیں، صرف 26 دن بعد یعنی 7 اکتوبر کو ساری دنیا کی فوجیں اپنی بھرپور قوت قاہرہ کیساتھ افغانستان پر ٹوٹ پڑیں۔ اسکے بعد جو ہوا اس کی تفصیل بتانے کی ضرورت نہیں، بس یوں سمجھئے کہ دنیا کے اس غریب ترین ملک کو ریت کاڈھیر بنادیا گیا۔

افغانوں کے قتل عام سے اس ٹولے کی وحشت کی پوری طرح تسکین نہ ہوسکی چنانچہ نئے ہدف کی تلاش شروع ہوئی اور نگاہِ انتخاب عراق پر آ ٹہری۔

"بڑے پیمانے پر ہلاکت پھیلانے والے ہتھیار"

المعروف "WMD کا شوشہ"

چھوڑا گیا۔

مصیبت ٹالنے کیلئے صدر صدام نے سارا ملک اقوام متحدہ کے انسپیکٹرز کیلئے چوپٹ کھول دیا۔ اقوام متحدہ کے جوہری ماہر "ڈاکٹر محمد البرادی" نے عراق کے ایک ایک گوشے کو کھنگالا، کوئی قابل اعتراض چیز نہ ملی لیکن عراق کو بالکل نہتا کرنے کیلئے اسکے معمولی اسکڈ میزائیلوں کے ذخیرے کو آگ لگادی گئی۔

مصر کے محمد البرادی لگائی بجھائی کے ماہر ہیں۔

صدر محمد مرسی کی حکومت ختم کرنے کی لئے بھی انہی  "بی جمالو" نے پہلی چنگاری بھڑکائی تھی۔

محمد البرادی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں صاف صاف لکھا کہ تفصیلی معائنے کے بعد عراق میں WMD کی موجودگی کے کوئی شواہد نہیں ملے۔

چار کے ٹولے نے سی آئی اے کے حوالے سے سفید جھوٹ بولا کہ عراق کے پاس خوفناک WMD کا انبار لگا ہے، جس سے صدام حسین اسرائیل کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں۔ اسرائیل کا ذکر بوجوہ کیا گیا تھا کہ جب معاملہ اسرائیل کے تحفظ کا آجائے پھر یہاں من وتو کا فرق نہیں رہتا چنانچہ اقوام متحدہ کی اجازت کے بغیر امریکہ اور برطانیہ عراق پر چڑھ دوڑے۔

اس دوران گوانتانامو، افغانستان کی بگرام اور عراق کی ابوغریب جیلوں میں جوکچھ ہوا اس کا ذکر کرتے ہوئے بھی رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔

ایمنسٹی کے مطابق شیطنت کا برہنہ رقص بلکہ اس سے بھی گھناونا کھیل کھیلا گیا۔

کچھ عرصے بعد داعش کی شکل میں "شجر زقوم کی ولادت" ہوئی، جس کے منحوس سائے نے عراق کیساتھ شام، یمن، لیبیا، لبنان بلکہ ساری دنیا سے امنگ ایک طرف زندگی کی رمق تک چھین لی۔

رمسفیلڈ صاحب اب وہاں پہنچ گئے ہیں جہاں کسی پر ذرہ  برابر ظلم نہیں ہوگا ۔