اس طرح دھڑکتا ہے کوئی دل مرے دل میں
اس طرح دھڑکتا ہے کوئی دل مرے دل میں
ہو جیسے مرا مد مقابل مرے دل میں
ہاتھوں سے ترے غم کا سرا چھوٹ رہا ہے
یا ڈوب رہا ہے کوئی ساحل مرے دل میں
رہنا تھا مرے دل میں کسی غنچہ دہن کو
اور بس گیا اک شور سلاسل مرے دل میں
لپٹے رہے اک چاند کے دامن سے کنائے
اک درد سے ہوتی رہی جھلمل مرے دل میں
اک عشق تھا اب راکھ ہوا خود نگری میں
اب کچھ بھی نہیں ہے ترے قابل مرے دل میں
کچھ دن سے مرا حال عجب ہے کہ رفیقو
آنسو بھی ٹھہرتا ہے بہ مشکل مرے دل میں