اس شہر بے نیاز کے لوگوں کی خو نہ پوچھ
اس شہر بے نیاز کے لوگوں کی خو نہ پوچھ
کس کس ادا سے کرتے ہیں دل کا لہو نہ پوچھ
اہل وفا کی کرتے ہیں کیا کیا یہ خاطریں
خود مل کے ان کو دیکھ کبھی مجھ سے تو نہ پوچھ
لگتی ہیں ہر گلی میں محبت کی بولیاں
بکتی یہاں ہے جنس وفا کو بہ کو نہ پوچھ
اک آن میں ہی دل کا جزیرہ جھلس گیا
شہر بدن میں ایسی چلی غم کی لو نہ پوچھ
آب حیات سے بھی کڑا ہے ترا حصول
میں پھر بھی تیری کرتا ہوں کیوں جستجو نہ پوچھ
ناصرؔ تمہاری ذات کی خاطر جہان میں
کس کس کو میں نے اپنا کیا ہے عدو نہ پوچھ