ادراک حامدی کاشمیری 07 ستمبر 2020 شیئر کریں اک کانٹا دل کو ڈستا تھا موت سے پہلے ہی اس نے ہوش میں آ کر بچوں سے کیوں نظریں پھیریں برسوں بعد سپید لبادہ اوڑھے آئی بولی میں نے جیتے جی پل پل رشتوں کے کرب کو جھیلا ہے! موت آزادی کی راحت ہے! موت سے پہلے ہی مرنے کا ادراک ہوا