حدود شہر طلسمات سے نہیں نکلا

حدود شہر طلسمات سے نہیں نکلا
میں اپنے دائرۂ ذات سے نہیں نکلا


ابھی تو خود پہ مرا اختیار باقی ہے
ابھی تو کچھ بھی مرے ہاتھ سے نہیں نکلا


وہ وقت بن کے مرے سامنے رہا ہر دن
تمام عمر میں اوقات سے نہیں نکلا