ہیروشیما کی پیڑا

کسی رات کو
میری نیند اچانک اچٹ جاتی ہے
آنکھ کھل جاتی ہے
میں سوچنے لگتا ہوں کہ جن ویگیانکوں نے انو استروں کا
اوشکار کیا تھا
وے ہیروشیما ناگا ساکی کے
بھیشن نرسنہار کے سماچار سن کر
رات کو سوئے کیسے ہوں گے


دانت میں پھنسا تنکا
آنکھ کی کرکری
پاؤں میں چبھا کانٹا
آنکھوں کی نیند
من کا چین اڑا دیتے ہیں


سگے سمبندھی کی مرتیو
کسی پریے کا نہ رہنا
پریچت کا اٹھ جانا
یہاں تک کہ پالتو پشو کا بھی وچھوہ
ہردے میں اتنی پیڑا اتنا وشاد بھر دیتا ہے کہ
چیتنا کرنے پر بھی نیند نہیں آتی ہے
کروٹیں بدلتے رات گزر جاتی ہے


کنتو جن کے اوشکار سے
وہ انتم استر بنا


جس نے اگست 1945 کی کالی رات کو
ہیروشیما ناگا ساکی میں مرتیو کا تانڈو کر
دو لاکھ سے ادھک لوگوں کی بلی لے لی
ہزاروں کو جیون بھر کے لیے اپاہج کر دیا
کیا انہیں ایک چھن کے لیے سہی یہ
انوبھوتی ہوئی کہ ان کے ہاتھوں جو کچھ
ہوا اچھا نہیں ہوا
یدی ہوئی تو وقت انہیں کٹگھرے میں کھڑا نہیں کرے گا
کنتو یدی نہیں ہوئی تو اتہاس انہیں کبھی
معاف نہیں کرے گا