ہندی کہانی: راتب

یہ ان سرکاری اہلکاروں کے لیے، جو رشوت لیتے ہیں یا خاطر تواضع کرواتے ہیں۔


انکم ٹیکس انسپکٹر کو تین ماتحتوں کے ساتھ دیکھ کر اُس نے اپنی حالت درست کی پھر دوکان کی گدی سے اُٹھ کر کھڑا ہوگیا۔ اُس نے عجلت سے ہاتھ جوڑ کر اُنہیں سلام کیا اور اُنہیں بٹھانے کے لئے سامنے پڑی کرسیوں کو اپنی دھوتی کے پلو سے صاف کرنے لگا۔
آنے والے آفیسر اپنی کرسیوں پر بیٹھ گئے تو وہ اُن کے کھانے کے لئے کچھ خشک میوے اور پھلوں کا جوس لے آیا۔
افسر ِاعلیٰ نے کھانے پینے کے بعد انگلیوں سے اپنی مونچھوں صاف کیں اور دوکان دار سے حساب کتاب کا  رجسٹر لے کر اُس کی پڑتال کرنے لگا۔ ایک صفحے پر اُس کی نظر ٹھہر گئیں۔  وہ کچھ حیران سا ہوا پھر مسکرایا۔  اُس نے اپنے ماتحتوں کو وہ صفحہ دیکھایا اور پڑھ کر سنایا تو وہ تینوں بھی مسکرانے لگے۔

" کیسے لوگ ہیں۔   انکم ٹیکس بچانے کے لئے کتے کو ڈالی گئی روٹی کے ٹکڑے تک کی قیمت اخراجات میں لکھ دیتے ہیں۔  " آفسر اعلیٰ نے تبصرہ کیا۔

رجسٹر کے کھلے صفحے پر درج تھا :

" مورخہ بارہ فروری سن۔۔۔ کتے کا راتب = 50 روپے "

دوکان دار بھی کھسیانے انداز میں اُن کے ساتھ ہنسنے لگا۔ تھوڑی دیر بعد وہ لوگ چلے گئے۔

دوکان دار نے وہ رجسٹر دوبارہ کھولا۔ خشک میوے اور پھلوں کے جوس پر آنے والے اخراجات جوڑے اور رجسٹر میں ایک نئی سطر کا اضافہ کر دیا۔

تاریخ۔ 20 اگست سن۔ کتوں کا کھانا = 150 روپے۔

ترجمہ : احمد صغیر صدیقی
حوالہ : تسطیر