حسین خواب نہیں کوئی زندگی کی طرح

حسین خواب نہیں کوئی زندگی کی طرح
کوئی سراب جہاں میں نہیں خوشی کی طرح


فضا میں تیرے تبسم نے بجلیاں بھر دیں
چمک اٹھے ہیں اندھیرے بھی روشنی کی طرح


شب فراق کے بڑھتے ہوئے اندھیروں میں
تم آ گئے مرے آنگن میں چاندنی کی طرح


نسیم صبح کی شبنم کی فرحتیں لے کر
تم آئے میرے تصور میں تازگی کی طرح


ہے آرزو سے تری زندگی مری رقصاں
ہے دل میں پیار ترا روح نغمگی کی طرح


وہی ہے شوق کا جذبہ وہی ہے عز و نیاز
کہ دیکھ لینا بھی تم کو ہے بندگی کی طرح


مجھے پسند ہے ہنگامۂ جہاں واعظ
یہ زندگی نہیں جنت کی بے حسی کی طرح


کبھی وہ آگ کبھی آ کے پھول برسائیں
وہ بھولی بسری سی یادیں ہیں زندگی کی طرح


الجھنا خاروں سے ہو سامنا جو طوفاں سے
رہو جہاں میں اگر شادماں کلی کی طرح


حبیبؔ اپنی غزل میں بھی ہو وہ سوز و گداز
جو دل کو موہ لے کانہا کی بانسری کی طرح