ہر ایک شب کے گزرنے پہ مسکراتی ہے

ہر ایک شب کے گزرنے پہ مسکراتی ہے
یہ زندگی یوں مجھے حوصلہ دلاتی ہے


تمہارے ہاتھوں نے تھاما ہے جب سے ہاتھ مرا
ہر ایک سمت سے ٹھنڈی ہوا ہی آتی ہے


جدھر بھی جاؤں کسی سمت بھی چلوں چاہے
ہے جو بھی راہ مجھے تم سے ہی ملاتی ہے


سنیں گے تجھ کو بھی گر مل گئی ہمیں فرصت
تو اتنا شور کیوں اے زندگی مچاتی ہے


زمانے بھر میں مرے عیب اچھالنے والے
تری یہ بات مجھے ہر گھڑی رلاتی ہے


اگرچہ دیر ہوئی منزلوں کو پانے میں
حناؔ ہر ایک قدم عزم سے اٹھاتی ہے