ہمارے عہد کے یوسف کا قصّہ

ہمارے عہد کے یوسف کا قصّہ

ہمارے عہد کے یوسف کا قصہ

جسے اک خواب دکھلایا گیا تھا

دیارِ غیر سے واپس جسے پھر

مشیت کے تحت لایا گیا تھا

وہ ساری قوم کا سپنا تھا جس کی

اسے تعبیر سمجھائی گئی تھی

تو پھر باطل کے سر پہ دبدبے کی

عجب شمشیر لہرائی گئی تھی

ہوئی جب خواب کی تعبیر پوری

تو قیدی خوف کے زنداں سے چھوٹے

مگر شاید نہیں تھے اسکے قابل

یہ بدباطن یہ بے غیرت یہ جھوٹے

زلیخاؤں نے جب تہمت لگائی

عزیزِ بے حمیت ہمنوا تھا

کوئی شاہد نہیں بولا، وگرنہ

قمیص اب کے بھی پیچھے سے پھٹا تھا

کنویں میں پھینکنے والوں نے اب کے

کنویں پر سخت پہرا دے رکھا تھا

نہ کوئی قافلہ گزرا ادھر سے

نہ کوئی ڈول سے لپٹا ہوا تھا

نہیں تھا منتظر یعقوب کوئی

نہ وہ خونیں قبا لائی گئی تھی

نہیں تھا بھیڑیا مذکور لیکن

وہی تاریخ دہرائی گئی تھی