ہمن ہیں عشق مستانہ ہمن کو ہوشیاری کیا

ہمن ہیں عشق مستانہ ہمن کو ہوشیاری کیا
رہیں آزاد یا جگ سے ہمن دنیا سے یاری کیا


جو بچھڑے ہیں پیارے سے بھٹکتے در بہ در پھرتے
ہمارا یار ہے ہم میں ہمن کو انتظاری کیا


خلق سب نام اپنے کو بہت کر سر پٹکتا ہے
ہمن گر نام سانچہ ہے ہمن دنیا سے یاری کیا


نہ پل بچھڑیں پیا ہم سے نہ ہم بچھڑے پیارے سے
انہیں سے نیہ لاگی ہے ہمن کو بے قراری کیا


کبیراؔ عشق کا ماتا دوئی کو دور کر دل سے
جو چلنا راہ نازک ہے ہمن سر بوجھ بھاری کیا