ہماری طرح حروف جنوں کے جال میں آ

ہماری طرح حروف جنوں کے جال میں آ
کبھی تو جلوہ گہہ نون جیم دال میں آ


ابھی تو گرد زمانے کی اڑ رہی ہے یہاں
ابھی نہ مثل صبا کوچۂ خیال میں آ


گزر نہ جائے کہیں خامشی میں یہ شب بھی
مراقبہ تو ہوا اب ذرا جلال میں آ


تجھے بھی آج کوئی روپ بخشتا ہی چلوں
تو سنگ ہے تو مرے دست با کمال میں آ


یہاں زوال کا منظر بھی لا زوال نہیں
یقیں نہیں تو بیابان ماہ و سال میں آ