ہماری ہی بدولت آ گئی ہے

ہماری ہی بدولت آ گئی ہے
یہاں تک جو صداقت آ گئی ہے


خدا میں ہو گیا پھر اک تصادم
عقیدوں میں سیاست آ گئی ہے


ابھی کل تک در توبہ کھلا تھا
مگر اب تو قیامت آ گئی ہے


ہمارے صبر کا سونا پرکھنے
یزیدوں کی جماعت آ گئی ہے


کوئی تیرا خلا پر کر نہ پایا
جہاں تیری ضرورت آ گئی ہے


ہمارے منتظر تھے لاکھ مقتل
مگر تجھ پر طبیعت آ گئی ہے