ہم کہاں ساز پہ گانے کو غزل کہتے ہیں
ہم کہاں ساز پہ گانے کو غزل کہتے ہیں
اپنے دکھ درد بھلانے کو غزل کہتے ہیں
ورنہ بے جان سے لفظوں کی حقیقت کیا ہے
تجھ سے ملنے کے بہانے کو غزل کہتے ہیں
ڈھال کر تجھ کو تخیل کے حسیں پیکر میں
روٹھ جائے تو منانے کو غزل کہتے ہیں
آپ کے دل میں اتر جائے تعجب کیا ہے
ہم تو رگ رگ میں سمانے کو غزل کہتے ہیں
سرد جذبات میں احساس کی چنگاری سے
رات دن آگ لگانے کو غزل کہتے ہیں
سخت چٹان یا سنگلاخ زمیں پر ناظمؔ
پیار کا پھول کھلانے کو غزل کہتے ہیں