ہاں ساقیٔ مستانہ بھر دے مرا پیمانہ

ہاں ساقیٔ مستانہ بھر دے مرا پیمانہ
گھنگھور گھٹا ہے یا اڑتا ہوا مے خانہ


ہوتی ہیں شب غم میں یوں دل سے مری باتیں
جس طرح سے سمجھائے دیوانے کو دیوانہ


کیا تم نے کہا دل سے کیا دل نے کہا ہم سے
بیٹھو تو سنائیں ہم اک روز یہ افسانہ


غصہ میں جو دی گالی منہ چوم لیا میں نے
ظالم نے کہا یہ کیا میں نے کہا جرمانہ


مطرب سے یہ کہتا تھا حشرؔ اپنی غزل سن کر
ہے میری جوانی کا بھولا ہوا افسانہ