گل عشاق رنگ باختہ ہے

گل عشاق رنگ باختہ ہے
سرو اپنے چمن کا فاختہ ہے


آتش غم سے آب سنگ ہوئے
اشک آئینۂ گداختہ ہے


عشق بالا ہے حسن سرکش سے
سایۂ سرو بال فاختہ ہے


کوئی کہتا اسیر ساغر کو
ہند میں بھی ہوا مراختہ ہے


دیکھ سودا رضاؔ کا دیوانے
تیرا مجنوں جنون ساختہ ہے