گر یوں نہ کیا نفس پہ میں جور کروں گا

گر یوں نہ کیا نفس پہ میں جور کروں گا
اک بیوی ہے پہلے مری تین اور کروں گا


ہر صوبے سے لاؤں گا دلہن اپنے لیے میں
اس عزم کی تکمیل میں فی الفور کروں گا


اے میرے وطن میں تری یکجہتی کی خاطر
چاروں کو اکٹھا یہاں لاہور کروں گا


محبوب مرے قدموں میں آ آ کے گریں گے
اوراد و وظائف کا میں یوں دور کروں گا


اولاد کی کثرت پہ ہے سو سو یہاں قدغن
میں سو سے زیادہ تو بہر طور کروں گا


میں جور کروں ان پہ یہ ہوگی کہاں جرأت
وہ مل کے نہ پیٹیں گی اگر جور کروں گا


خرچے کے لیے دھندہ سمگلنگ کا ہے اچھا
کس شے کی سمگلنگ ہو ابھی غور کروں گا