غم ہی غم ہے پوشیدہ ہر خوشی کے پردے میں
غم ہی غم ہے پوشیدہ ہر خوشی کے پردے میں
موت ہی نظر آئی زندگی کے پردے میں
مسکرا رہے ہیں وہ مجھ سے پھیر کر نظریں
کچھ نوازشیں بھی ہیں بے رخی کے پردے میں
صفحۂ ادب اس کے نام کو جگہ دے گا
جو کہے بڑی باتیں سادگی کے پردے میں
مطمئن رہو یارو ہم کبھی کسی سے بھی
دشمنی نہیں کرتے دوستی کے پردے میں
باز آ گئے صابرؔ تم صنم پرستی سے
یہ دروغ گوئی ہے راستی کے پردے میں