فانی کہاں ہے ہستئ فانی کا شور بھی
فانی کہاں ہے ہستئ فانی کا شور بھی
شامل ہے اس میں نقل مکانی کا شور بھی
حساس ہوں اور اس پہ وہ شدت کی پیاس ہے
سنتا ہوں اب سراب میں پانی کا شور بھی
ایسا سکوت تھا کہ سنائی دیا مجھے
حرف تہی میں موج معانی کا شور بھی
بے برگ و بار پیڑ سے رہتے ہیں دور دور
رہگیر بھی ہوائے خزانی کا شور بھی
خاکستر بدن میں سلگتی ہے کوئی چیز
بجھتا نہیں ابھی یہ جوانی کا شور بھی
تیری غزل پڑھی تو یہ جانا رفیقؔ راز
پانی کے شور میں ہے روانی کا شور بھی