ایک نظم

شب کے پھاٹک سے پرے
میں نے چرائے بوسے
جو تیرے زانو کی رحل پہ ٹھٹکے
دھان کے خیمے میں اک تو تھا
یا پانی کا لگاتار خروش
آخری بار جوانی کی کتاب
دختر رز نے کھولی