دل میں کتنی وحشت پالی جا سکتی ہے
دل میں کتنی وحشت پالی جا سکتی ہے
بیچ کی کوئی راہ نکالی جا سکتی ہے
تیرے چھوٹے سے دل میں میں کیا آؤں گا
لیکن اک تصویر سنبھالی جا سکتی ہے
ذہن بڑا سفاک مصور ہو سکتا ہے
سانس تلک زنجیر میں ڈھالی جا سکتی ہے
ایسا ہو تو دسترخوان کھلا کر دینا
چٹکی میں گھر کی بد حالی جا سکتی ہے
جس پر بڑے بڑوں نے ہاتھ کھڑے کر ڈالے
دو ہونٹوں سے بات سنبھالی جا سکتی ہے
وہاں وہاں پر دیپ جلانے جا سکتا ہوں
جہاں جہاں پر گولی گالی جا سکتی ہے