دل میں ایسے ٹھہر گئے ہیں غم

دل میں ایسے ٹھہر گئے ہیں غم
جیسے جنگل میں شام کے سائے
جاتے جاتے سہم کے رک جائیں
مر کے دیکھیں اداس راہوں پر
کیسے بجھتے ہوئے اجالوں میں
دور تک دھول ہی دھول اڑتی ہے!