دیار غیر میں ہم بھی صداؤں سے مچل جاتے

دیار غیر میں ہم بھی صداؤں سے مچل جاتے
مگر تھے کون اپنے جن کے دعووں سے پگھل جاتے


ستم گر کی حقیقت کو بتانا کام تھا میرا
یہ تم پر منحصر ہے تم مکر جاتے سنبھل جاتے


ہمارے دل میں جو طوفاں دبائے ہم ہی بیٹھے ہیں
اگر ان کا پتا دیتے ہزاروں دل دہل جاتے


ارے ظالم کیوں ان معصوم کلیوں کو اجاڑا ہے
ہمی حاضر دوبارا ہیں ہمارا دل مسل جاتے


بھری دنیا میں کوئی بھی ہمیں اپنا نہیں ملتا
بتاؤ کس کے وعدوں پر دوبارا پھر بہل جاتے