درد کا کوئی انت نہیں ہے
درد کا کوئی انت نہیں ہے
اس میں جیون پگھلا جائے
دور گلی کے نکڑ پر
زرد اداسی کا ڈیرا ہے
اور لیمپ پوسٹ کی روشنی میں
تنہائی کا بسیرا ہے
آنگن میں جب اترے پرندے
یادوں کا چوگا ختم ہوا
خالی کٹورا درد بھرا تھا
درد کا کوئی انت نہیں ہے