دہن کا لب کا ذقن کا جبیں کا بوسہ دو
دہن کا لب کا ذقن کا جبیں کا بوسہ دو
ہمیں تو لینے سے مطلب کہیں کا بوسہ دو
بہت دنوں میں تمہیں بس میں داؤ سے لایا
جہاں جہاں کا میں مانگوں وہیں کا بوسہ دو
نہ ترش رو ہو نہ کھٹے کرو ہمارے دانت
مزا ہے ہنس کے لب شکریں کا بوسہ دو
ہزار کیجیے انکار میں نہ مانوں گا
میں سننے والا نہیں ہوں نہیں کا بوسہ دو
مری تمہاری یہی شرط تھی جو کی انکار
تو چار جیت کے ایک اس نہیں کا بوسہ دو
وہ بولے نطقؔ تری گرمیوں میں آگ لگے
کبھی کہا جو رخ آتشیں کا بوسہ دو