داغ دل کے جلا گیا کوئی

داغ دل کے جلا گیا کوئی
غم کی لذت بڑھا گیا کوئی


سارا عالم اسی سے روشن ہے
ذرے ذرے پہ چھا گیا کوئی


کر گیا عہد ساتھ مرنے کا
عمر میری بڑھا گیا کوئی


روگ دیوانگی کا باقی تھا
وہ بھی آخر لگا گیا کوئی


رنگ میرا اڑا ہی جاتا ہے
آج پھر مسکرا گیا کوئی


شغل رونے کا دے گیا عازمؔ
اٹھ کے محفل سے کیا گیا کوئی