دادی اماں

دادی اماں ہمیں سناؤ اب اک نئی کہانی
جس میں ظالم راجہ نہ ہو نہ ہی ظالم رانی
جس میں بھوت پریت دیو اور جناتوں کی بات نہ ہو
جس میں شہزادی کی خاطر شہزادے کی مات نہ ہو
جس میں کوئی لوبھی لٹیرا سات سمندر سے نہ آئے
جس میں سونے کی چڑیا کے پنکھوں کو نوچا نہ جائے
آج کے یگ میں ان قصوں کی بات ہوئی پرانی
دادی اماں ہمیں سناؤ اب اک نئی کہانی
نئی کہانی جس میں دہقاں جھوم رہے ہوں کھیتوں میں
نئی کہانی جس میں کوئل مگن ہو سکھ کے گیتوں میں
نئی کہانی جس میں دھرتی اگل رہی ہو سونا
امن و محبت کے گیتوں سے گونج رہا ہو ہر کونا
نئی کہانی جس میں ہم چندا ماما تک جائیں
اور چندا نگری سے جھولا جھول کے واپس آئیں
نئی کہانی کتنی سندر کتنی بھلی سہانی
دادی اماں ہمیں سناؤ اب اک نئی کہانی