چھجے ہیں سائبان ہیں آگے بڑھے ہوئے
چھجے ہیں سائبان ہیں آگے بڑھے ہوئے
گلیوں کے سب مکان ہیں آگے بڑھے ہوئے
پس ماندگی عوام کے پیچھے پڑی ہوئی
دو چار خاندان ہیں آگے بڑھے ہوئے
رستہ تو رک گیا ہے سر منزل گماں
قدموں کے کچھ نشان ہیں آگے بڑھے ہوئے
گھیرا ہوا ہے چاروں طرف سے زمین کو
حد سے یہ آسمان ہیں آگے بڑھے ہوئے
خود چل کے آ گیا ہے نشانہ قریب تر
حیرت سے دید بان ہیں آگے بڑھے ہوئے
پیچھے کمان دار پریشان ہے بہت
پلٹن کے کچھ جوان ہیں آگے بڑھے ہوئے
آیا ہوں دوستوں سے ملاقات کے لئے
کیوں تیر اور کمان ہیں آگے بڑھے ہوئے
آتا نہیں شکار شکاری کے سامنے
جنگل سے کچھ مچان ہیں آگے بڑھے ہوئے
مٹی کے سب ظروف ہیں پیچھے رکھے ہوئے
شیشے کے مرتبان ہیں آگے بڑھے ہوئے