چاند

اجل اجل کومل کومل چمکیلا چمکیلا چاند
نئی نویلی دلہن جیسا شرمیلا شرمیلا چاند
وہ دیکھو وہ مسکاتا بل کھاتا لے کر انگڑائی
اک بادل کی اوٹ سے نکلا چنچل شوخ سجیلا چاند
اجلی رنگت گورا مکھڑا اس پہ روپہلی ہے پوشاک
تاروں کے جھرمٹ میں کیسا لگتا ہے بھڑکیلا چاند
روپ انوپ کی ناؤ پہ بیٹھا کرنوں کی پتوار لئے
نیل گگن میں تیر رہا ہے سندر چھیل چھبیلا چاند
ہم بھی چور سپاہی لک چھپ آنکھ مچولی کھلیں گے
تاروں کے سنگ کھیل رہا ہے اونچا نیچا ٹیلہ چاند
امی میرا چاند تو دیکھو بالو شاہی جیسا ہے
نکہت باجی کا ہے کیسا کڑوا اور کسیلا چاند
کرنوں کی سیڑھی کے سہارے چھت پر تو آ پہنچا ہے
آنگن میں پانی نہ گراؤ ہو جائے گا گیلا چاند
چندا ماموں چندا ماموں کہتے کہتے منہ سوکھے
پھر بھی اپنے پاس نہ آئے ضدی اور ہٹیلا چاند
منا آغوں آغوں کر کے جب بھی اپنے پاس بلائے
دھم سے آنگن میں آ کودے اخترؔ رنگ رنگیلا چاند