بول دنیا کے رسیلے ہو گئے
بول دنیا کے رسیلے ہو گئے
پھر یہ لہجے کیوں کٹیلے ہو گئے
اتنی کم بارش میں کیا ہوتا بھلا
خشک پتے صرف گیلے ہو گئے
ایک گردہ بک گیا تو کیا ہوا
ہاتھ تو بیٹی کے پیلے ہو گئے
چیتھڑے پہلے تھے اب اجلا کفن
مر گئے تو ہم سجیلے ہو گئے
زہر اگلنا جن کا شیوہ کل رہا
آج ان کے ہونٹ نیلے ہو گئے
جانتے ہیں پر نہیں ہیں مانتے
لوگ نشترؔ کیا ہٹیلے ہو گئے