بوجھ اٹھائے چلتا رہے گا دریا پانی کا

بوجھ اٹھائے چلتا رہے گا دریا پانی کا
مرتے دم تک ختم نہ ہوگا قصہ پانی کا


ساحل ساحل دریا دریا اور سمندر تک
پانی بھی کرتا رہتا ہے پیچھا پانی کا


جھرنوں سے ندی یہ بولی ساتھ چلو تم بھی
سات سمندر پار لگا ہے میلا پانی کا


ریت کی موجیں لے کے بڑھا ہے خشکی کا طوفان
ڈوبنے والا ڈھونڈ رہا ہے تنکا پانی کا


جب تک حق سے قیمت پائے گی میری قربانی
آدھا حق صحرا کا ہوگا آدھا پانی کا