بھنور میں پیر تھے اور آنکھ اک ستارے پر

بھنور میں پیر تھے اور آنکھ اک ستارے پر
الجھ رہی تھی نظر دوسرے کنارے پر


تکان اوڑھ تو لیں ہم نئی مسافت کی
تراش دیں نہ ہوائیں کہیں ہمارے پر


نہ جانے سحر تھا کیسا کسی کی آنکھوں میں
ہم اپنے گھر سے نکل آئے اک اشارے پر


زمیں پہ پھر کوئی جائے امان مل نہ سکی
مجھے کسی نے بلایا تھا اک ستارے پر


گماں کے آخری پل میں یقیں ملا ہے وہ
ہمیں یہاں ہیں ہمیں دوسرے کنارے پر