بھابھی

گھر میں تھی شادمانی
اک جشن کامرانی
دیکھا جو یہ تماشا
امی سے میں نے پوچھا


امی یہ بات کیا ہے
کیوں جشن ہو رہا ہے


امی یہ ہنس کے بولی
تو تو بڑی ہے بھولی
تجھ کو خبر نہیں ہے
بھیا کی کل ہے شادی
آئے گی تیرے گھر میں
کل ایک شاہزادی


میں جانتی نہیں تھی
ہوتی ہے کیا یہ شادی
اتنا مگر پتا تھا
یہ بات ہے خوشی کی


سننا تھا صرف اتنا
مسرور ہو گئی میں
فرط خوشی سے پھر تو
مغرور ہو گئی میں


کہتی سہیلیوں سے
بھیا کی کل ہے شادی
آئے گی میرے گھر میں
کل ایک شاہزادی


آئی جو گھر میں دلہن
دیکھا اٹھا کے چلمن
مجھ سی ہی ایک لڑکی
دلہن بنی ہوئی تھی
میں نے جو نام پوچھا
اس نے کہا کہ بھابھی