بیکلی سے مجھے راحت ہوگی

بیکلی سے مجھے راحت ہوگی
چھیڑ دیں آپ عنایت ہوگی


وصل میں ان کے قدم چومیں گے
وہ بھی گر ان کی اجازت ہوگی


بے قراری کے مزے لوٹیں گے
آج پھر درد کی شدت ہوگی


ایک دن کھول کے جی رو لیں گے
ضبط غم کی جو اجازت ہوگی


قصۂ غم نہ کہوں گا حسرتؔ
جور کی ان کے شکایت ہوگی