بشارت کے کاسوں میں

ابھی تک اسے ڈھونڈنے کے لئے
کوئی نکلا نہیں
وہ جسے بھیڑ میں کھو دیا تھا کہیں
گنگ الفاظ کی لالٹینوں کو روشن کئے
اپنے اپنے دریچوں میں لٹکا دیا
اور بجلی کڑکتے دھواں دھار موسم میں بھی
اس طرح منتظر ہیں کہ کچھ دیر تک
سرمدی سنکھ بجتے ہی چاروں طرف
اپنے ہونے کا اظہار کرتا ہوا
آپ ہی وہ کہیں سے پلٹ آئے گا