بشارت
گئے زمانوں سے
تیرگی میں بھٹکنے والو
ستم کی لمبی سیاہ رات
اب گزرنے والی ہے
اور مشرق سے
رتھ میں بیٹھا ہوا وہ پیکر
کہ جس کی آمد کے
تم ہمیشہ سے منتظر تھے
کہ جس کی آمد کے خواب بن بن کے
رات آنکھوں میں کاٹتے تھے
سنہری کرنوں کا تاج پہنے
نکلنے والا ہے
طلوع فردا کی آس میں
تیرگی کی راہوں پہ چلنے والو
تمہیں بشارت ہو
تیرگی ختم ہو رہی ہے
طلوع فردا قریب تر ہے
طلوع فردا قریب تر ہے