برسات

بندھ گئی ہے رحمت حق سے ہوا برسات کی
نام کھلنے کا نہیں لیتی گھٹا برسات کی


اگ رہا ہے ہر طرف سبزہ در و دیوار پر
انتہا گرمی کی ہے اور ابتدا برسات کی


دیکھنا سوکھی ہوئی شاخوں میں بھی جان آ گئی
حق میں پودوں کے مسیحا ہے ہوا برسات کی


خود بخود تازہ امنگیں جوش پر آنے لگیں
دل کو گرمانے لگی ٹھنڈی ہوا برسات کی


وہ دعائیں مے کشوں کی اور وہ لطف انتظار
ہائے کن نازوں سے چلتی ہے ہوا برستا کی


میں یہ سمجھا ابر کے رنگین ٹکڑے دیکھ کر
تخت پریوں کے اڑا لائی ہوا برسات کی


ناز ہو جس کو بہار مصر و شام و روم پر
سر زمین ہند میں دیکھے فضا برسات کی