یاد اور غم کی روایات سے نکلا ہوا ہے
یاد اور غم کی روایات سے نکلا ہوا ہے دل جو اس وقت مرے ہات سے نکلا ہوا ہے مڑ کے دیکھے بھی تو پتھر نہیں ہوتا کوئی جانے کیا شہر طلسمات سے نکلا ہوا ہے رات یہ کون سا مہمان مرے گھر آیا سارا گھر حلقۂ آفات سے نکلا ہوا ہے حجرۂ ہجر میں بیٹھا ہے جو مجذوب صفت عرصۂ شور مناجات سے نکلا ہوا ...