طارق نعیم کے تمام مواد

20 غزل (Ghazal)

    ایسی تقسیم کی صورت نکل آئی گھر میں

    ایسی تقسیم کی صورت نکل آئی گھر میں دھوپ نے ہجر کی دیوار اٹھائی گھر میں سیل ایسا تھا کہ سب شہر بدن ڈوب گیا رات بارش نے عجب بزم سجائی گھر میں منتظر کتنے رہے بند دریچے سارے تیری آواز نہ پھر لوٹ کے آئی گھر میں در و دیوار مہکنے لگے اندازوں سے میں نے تصویر تری جوں ہی لگائی گھر ...

    مزید پڑھیے

    آج کس خواب کی تعبیر نظر آئی ہے

    آج کس خواب کی تعبیر نظر آئی ہے اک چھنکتی ہوئی زنجیر نظر آئی ہے میں نے جتنے بھی سوالوں میں اسے دیکھا ہے زندگی درد کی تصویر نظر آئی ہے خود بھی مٹ جاؤں یہ دنیا بھی مٹاتا جاؤں بس یہی صورت تعمیر نظر آئی ہے رات رو رو کے گزاری ہے چراغوں کی طرح تب کہیں حرف میں تاثیر نظر آئی ہے بارش ہجر ...

    مزید پڑھیے

    در و بست عناصر پارہ پارہ ہونے والا ہے

    در و بست عناصر پارہ پارہ ہونے والا ہے جو پہلے ہو چکا ہے پھر دوبارہ ہونے والا ہے گمان مہر میں یہ بات ہی شاید نہیں ہوگی ہویدا خاک سے بھی اک شرارہ ہونے والا ہے کنارہ کر نہ اے دنیا مری ہست زبونی سے کوئی دن میں مرا روشن ستارہ ہونے والا ہے پگھلنے جا رہا ہے پھر سے بحر منجمد کوئی سمندر ...

    مزید پڑھیے

    مری نگاہ کسی زاویے پہ ٹھہرے بھی

    مری نگاہ کسی زاویے پہ ٹھہرے بھی میں دیکھ سکتا ہوں حد نظر سے آگے بھی یہ راستہ مرے اپنے نشاں سے آیا ہے مرے ہی نقش کف پا تھے مجھ سے پہلے بھی میں اس کی آنکھ کے منظر میں آ تو سکتا ہوں وہ کم نگاہ مجھے حاشیے میں رکھے بھی میں اس کے حسن کی تھوڑی سی دھوپ لے آیا وہ آفتاب تو ڈھلنے لگا تھا ...

    مزید پڑھیے

    بہ نام عشق یہی ایک کام کرتے ہیں

    بہ نام عشق یہی ایک کام کرتے ہیں یہ زندگی کا سفر اس کے نام کرتے ہیں عجب نہیں در و دیوار جیسے ہو جائیں ہم ایسے لوگ جو خود سے کلام کرتے ہیں یہ ماہ رو بھی تو ہوتے ہیں آنسوؤں کی طرح کسی کی آنکھ میں کب یہ قیام کرتے ہیں غضب کی دھوپ ہے اب کے سفر میں ہم نفسو کسی کے سایۂ گیسو میں شام کرتے ...

    مزید پڑھیے

تمام