Tarannum Riyaz

ترنم ریاض

ممتاز خاتون فکشن نگار اور شاعرہ۔ مرد اساس سماج میں نئی عورت کے مسائل کے تخلیقی بیان کے لیے جانی جاتی ہیں۔

Prominent fiction writer and poet; known for her portrayal of women’s predicament in a male-dominated society.

ترنم ریاض کے تمام مواد

16 نظم (Nazm)

    پتوں کے سائے

    شام کے ڈھلتے اترنے کے لئے کوشاں ہوا کرتی ہے جب جب مخملیں شب باغ کے اطراف پھیلے سب گھروں کی بتیاں جلتی ہیں اک کے بعد اک اک ایسے میں پتوں کے سائے کھڑکیوں کے لمبے شیشوں پر سمیٹے اپنا سارا حسن مجھ کو دیکھ کر گویا خوشی سے مسکراتے ہیں جہان دل سجاتے ہیں

    مزید پڑھیے

    چپکے چپکے رویا جائے

    شام بجھی سی پنچھی چپ سینے کے اندر سناٹا اور روح میں نغمے غم آگیں دل کے سب زخموں کو اشکوں سے دھویا جائے کچھ لمحوں کو چپکے چپکے رویا جائے

    مزید پڑھیے

    شام کا سحر

    ابھی پرچھائیاں اونچے درختوں کی جدا لگتی ہیں رنگ آسماں سے ذرا پہلے گیا ہے اک پرندہ باغ کی جانب ادھر سے آنے والے ایک طیارے کی رنگیں بتیاں روشن نہیں اتنی وہ نکلی ہیں سبھی چمگادڑیں اپنے ٹھکانوں سے بڑا مبہم سا آیا ہے نظر زہرا فلک کے بیچ ٹی کوزی کے نیچے ہے گرم اب بھی بچا پانی کسی نے مجھ ...

    مزید پڑھیے

    ہزار شعر

    شام تجھ پر ہزار شعر کہوں دل کو پھر بھی قرار آتا نہیں یہ ترا حسن یہ حلیمی تری تیری خاموشیاں یہ معنی خیز دن سمیٹے تو اپنے آنچل میں کیسے پل پل بکھیر دیتی ہے رنگ اور اندھیرے میں ڈوب جانے کو تیرا کچھ ہی گھڑی کا نرم وجود خوشبوئیں گھولتا فضاؤں میں دوش پر یوں اڑے ہواؤں کے جیسے تجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    شفق گوں سبزہ

    بڑی تکلیف تھی تحریر کو منزل پہ لانے میں تناؤ کا عجب اک جال سا پھیلا تھا چہرے پر کھنچے تھے ابروؤں میں سیدھے خط پیشانی پر آڑی لکیریں تھیں خمیدہ ہوتے گاہے لب کبھی مژگاں الجھ پڑتی تھیں باہم گرا کر پردۂ چشم اپنی آنکھوں پر غرق ہو جاتی سوچوں میں کہ افسانے میں دیوانے کا کیا انجام ...

    مزید پڑھیے

تمام

18 افسانہ (Story)

    بالکنی

    ’’چلو۔۔۔ چلو چلو۔۔۔ راستہ دو۔۔۔ ایک طرف۔۔۔ ہاں۔۔۔‘‘ دوسپاہی گیٹ سے اندر داخل ہوئے۔ اُن کے پیچھے ایک اعلیٰ افسر اور اُس کے عقب میں اور دو سپاہی تھے۔ ’’لیکن ہم نے کِیا کیا ہے بھیّا۔۔۔ یہاں تو کوئی نہیں ہے۔ ہم تو خود پریشان ہیں حالات سے۔ ہمارے گھر میں کوئی لڑکا بھی نہیں ہے۔ ...

    مزید پڑھیے

    پوتھی پڑھی پڑھی

    بالکنی میں کھڑے ہونے کے بعد جب میں نے اوپر نظر اٹھائی تو راکھ کے رنگ کے آسمان کو دیکھتے ہی طبیعت بجھ سی گئی۔ اُداسیاں پھن پھیلائے میرے دائیں بائیں آ کھڑی ہوئیں ۔ مجھے خود کو ان ناگنوں کا شکار نہیں ہونے دینا چاہیے۔زندگی ٹھہر تو نہیں گئی۔ ایسا نہیں ہے کہ راکھ کے رنگ کا آسمان ...

    مزید پڑھیے

    تجربہ گاہ

    خاکی نے ہسپتال کی تجربہ گاہ میں لگے بڑے سے آئینے میں خود کو سر سے پاؤں تک دیکھا۔ وہ اپنے اُسی قیمتی لباس میں تھا جو اُسے بہت پسند ہوا کرتا تھا۔ اُس کا قد چھ فٹ کے قریب تھا۔ رنگ کھِلتا ہوا گندمی، بال گھنے اور بھورے تھے۔ آنکھوں کی پُتلیاں سیاہ تھیں ۔ بہت پہلے وہ دنیا بھر کے چند ...

    مزید پڑھیے

    یہ تنگ زمین

    میں نے جب اپنے خریدے ہوئے خوبصورت کھلونوں کو ڈھیر کی شکل میں لاپرواہی سے ایک کونے میں پڑا ہوا دیکھا تو مجھے دکھ سا ہوا۔یہ کھلونے کتنے چاؤ سے لائی تھی میں اس کے لیے۔ یہ چھوٹا سا پیانو۔ ۔ ۔ یہ جلترنگ۔ ۔ ۔ یہ چھوٹی سی گِٹار،چہکنے والی ربر کی بلبل،ٹیں ٹیں بولنے والا طوطا، اور ڈرم ...

    مزید پڑھیے

    ٹیڈی بیئر

    سیاہ چشمے کی بائیں جانب کے کھلے حصے میں سے وہ اسے چپکے چپکے دیکھ رہی تھی، جو خود میں گم گا رہا تھا اور گٹار بھی بجا رہا تھا۔ گاڑی کے ہلکوروں کے ساتھ اس کے ماتھے پر آگے کو لا کر پیچھے کی طرف سجائے گئے بال بھی جھول جاتے۔ اس نے قلمیں بڑھا رکھی تھیں جو کم عمری کے سبب گو زیادہ گھنی نہ ...

    مزید پڑھیے

تمام