Sohail Azeemabadi

سہیل عظیم آبادی

ترقی پسند افسانہ نگار، شاعر اور ڈرامہ نویس۔

Prominent pgressive story writer, poet and playwright.

سہیل عظیم آبادی کی رباعی

    کھویا ہوا لال

    ساون کی رات تھی، آسمان کالے کالے بادلوں سے ڈھکا ہوا تھا، تین دن سے موسلا دھار پانی برس رہا تھا۔ ایسا اندھیرا تھا کہ پاس کی چیزیں بھی دکھائی نہ پڑتی تھیں، کبھی کبھی بجلی چمک جاتی تھی۔ معلوم ہوتا تھا کہ دنیا میں پانی اور بادلوں کے علاوہ دوسری چیز بھی ہے۔۔۔ اورنہ پانی برسنے یا بادل ...

    مزید پڑھیے

    اندھیرے اور اجالے میں

    اندھیرے میںرات کے بارہ بج چکے تھے، بنگلہ سے باہر باغ میں کبھی کبھی الو کے بولنے کے آواز گونج اٹھتی تھی، ورنہ ہر طرف بھیانک سناٹا چھایا ہوا تھا، اس خوبصورت اور لمبے چوڑے مکان میں صرف تین آدمی تھے، دو نوکر اور ایک مالک۔ باغ کا مالی، دور ایک کونے پر اپنی چھوٹی سی جھوپڑی میں پڑا سو ...

    مزید پڑھیے

    چوکیدار

    رات کو جب گاؤں‘‘ کے سب چھوٹے بڑے چین کی نیند سوتے تو رام لال چوکیدار کندھے پر اپنی پرانی لاٹھی لے کر جھوپڑے سے باہر نکل آتا، اور گاؤں کی اندھیری گلیوں میں پھرا کرتا، کہ کہیں کوئی چور تو نہیں۔ تھوڑی تھوڑی دیر پر وہ چلا اٹھتا، ’’جاگ کے سونا۔‘‘ اس کی آواز بڑی ڈروانی تھی، کبھی ...

    مزید پڑھیے

    الاؤ

    گاؤں سے پورب ایک بڑا سا میدان ہے۔ کھیت کی سطح سے کچھ اونچا اور چورس۔ لوگ کہتے ہیں کہ اپنے زمانے میں کسی راجہ کا یہاں پر راج محل تھا، اسی کی مٹی اور اینٹ سے زمین اونچی ہو گئی ہے۔ میدان کے پوربی کنارے پر پیپل اور برگد کے پیڑ ہیں اور اس کے بعد کھیت، اتر طرف ناگ پھنی کی گھنی اور لمبی ...

    مزید پڑھیے

    چار آنے

    باپ کچہری چلا گیا تو ریاض نے اطمینان کی سانس لی۔ جیب میں ہاتھ دے کر چونی ٹٹولی اور مطمئن ہوگیا، وہ ڈر رہا تھا کہ کہیں بھانڈا نہ پھوٹ جائے، کہیں اس کی ماں خرچ کے لئے پیسے نہ مانگ بیٹھے، باپ اپنی جیب میں ہاتھ دے اور چونی غائب پائے، مگر اسے یہ سوچ کر تھوڑی دیر کے لئے اطمینان ہوجاتا ...

    مزید پڑھیے

    دل کا روگ

    چمپا نگر سینی ٹوریم۔ سسکتی ہوئی روحوں کی بستی۔ لرزتی ہوئی زندگیوں کی دنیا۔ مضطرب اور جھلملاتی ہوئی شمعوں کی انجمن۔ پرفضا مقام، شاداب درختوں کے جھنڈ میں لمبا چوڑا میدان، میدان میں سبز گھاس کا نظر فریب فرش۔ ان میں لال رنگ کی صاف سڑکیں۔ خوب صورت عمارتیں۔ لیکن ان پر گہری اداسی ...

    مزید پڑھیے

    جوانی

    بیاہ ہوئے ایک ہفتہ ہو چکا تھا مگر سریندر نے پربھا سے ایک لفظ بھی نہ کہا تھا۔ وہ باہر سے آتا اور چپ چاپ پربھا کے پاس بیٹھ جاتا۔ کبھی کوئی کتاب اٹھا لیتا، کبھی کوئی رسالہ، اور وقت کاٹ دیتا۔ پھر باہر چلا جاتا، ماں باپ نے اس کا بیاہ کر دیا تھا، وہ ان کی خوشی، برادری میں عزت اور وقعت پر ...

    مزید پڑھیے

    بھوک

    بھوک نے جب کروٹ لی تو آنتوں کے ساتھ ہی راؔمو کے دل و دماغ میں بھی ہلچل مچ گئی۔ وہ سوچنے لگا اب کیا کرنا چاہئے۔ بھوکے رہنے کی بھی کوئی حد ہوتی ہے، ”فاقہ‘‘ کو چار شام تو ہو چکے، صبح ہوگی تو پانچواں ہوگا۔ تین دن سے کام ڈھونڈتا پھر رہا ہوں لیکن کام نہیں ملتا۔ اب صبح ہوتے ہی کام کہاں ...

    مزید پڑھیے

    پیٹ کی آگ

    برسات کا موسم ختم ہو چکا تھا اور دھیرے سردی اپنا پرا جما رہی تھی، جب تیز ہوا چلتی تھی تو ٹھنڈ بجلی کی لہروں کی طرح بدن میں دوڑ جاتی تھی۔ بھیانک اور کالی رات آدھی سے زیادہ جا چکی تھی، سارے شہر پر سناٹا چھایا ہوا تھا، بازاری کتے ادھر ادھر مارے پھر رہے تھے، یا پولس کے سپاہی اپنی ...

    مزید پڑھیے

    دو مزدور

    چھوٹے سے ریلوے اسٹیشن کے پاس ہی چینی کا ایک بڑا سا کارخانہ تھا۔ اسٹیشن اور کارخانہ کے درمیان کچی سڑک پر پھوس کی ایک جھوپڑی کے دروازے پر ایک تختی لٹکی تھی جس پر لکھا تھا، ’’گرم چائے۔‘‘ جھوپڑی کے اندر مٹی کا ایک چبوترہ تھا، میز کرسی کے بدلے تاڑ کے پتّوں کی چٹائی تھی، چبوترے پر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2