Shuoor Bilgrami

شعور بلگرامی

شعور بلگرامی کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    کرتا ہے رحم کون کسی بے گناہ پر

    کرتا ہے رحم کون کسی بے گناہ پر پڑتے ہیں تازیانے یہاں داد خواہ پر شکوہ ہے بے وفائی جاناں کا اس قدر ہم مر چلے ہنوز نہ آئے وہ راہ پر دل خود ہوا اسیر زنخدان یار میں لاتی ہے تشنگی ہی پیاسے کو چاہ پر شبنم کو محو کرتا ہے جس طرح آفتاب یارب نگاہ مہر ہو میرے گناہ پر عاشق پہ رحم کر شہ ...

    مزید پڑھیے

    بے سبب وہ نہ مرے قتل کی تدبیر میں تھا

    بے سبب وہ نہ مرے قتل کی تدبیر میں تھا اس کے ہاتھوں ہی سے مٹنا مری تقدیر میں تھا منتظر تھا ترا دیوانۂ گیسو جس رات عالم چشم ہر اک حلقۂ زنجیر میں تھا جنبش لب کا گماں ہوتا تھا عاشق کو ترے اس قدر لطف خموشی تری تصویر میں تھا او کماں ابرو جو اک تیر لگایا تو کیا اشتیاق اس سے زیادہ دل ...

    مزید پڑھیے

    جو شانہ گیسوئے جاناں میں ہم کبھو کرتے

    جو شانہ گیسوئے جاناں میں ہم کبھو کرتے تری بھی اے دل گم گشتہ جستجو کرتے ہمارے دل پہ یہ آفت نہ آتی اک سر مو پسند ہم جو نہ وہ زلف مشکبو کرتے سیاہ بخت ازل ہوں کہاں ہیں ایسے نصیب کہ قتل کر کے مجھے آپ سرخ رو کرتے یہ آرزو رہی دل میں ہمارے تا دم نزع جو آتا یار تو کچھ اس سے گفتگو کرتے

    مزید پڑھیے

    بے جا نہ تھا اٹھ بیٹھنا بے چینی سے میرا (ردیف .. ی)

    بے جا نہ تھا اٹھ بیٹھنا بے چینی سے میرا شب سامنے آنکھوں کے وہ تصویر کھڑی تھی اک ہاتھ دھرا دل پہ اک انگشت دہن میں یوں کشتۂ الفت کی ترے لاش پڑی تھی اس گوہر یکتا کی جو میں یاد میں رویا ہر اشک مسلسل مرا موتی کی لڑی تھی صدمے سے شب ہجر کے جیتا جو بچا تو بیمار تپ ہجر تری عمر بڑی تھی کی ...

    مزید پڑھیے

    جاتا ہے یار سیر کو گل زار کی طرف

    جاتا ہے یار سیر کو گل زار کی طرف میری نگاہ ہے گل رخسار کی طرف ہوتی ہے میرے سامنے تصویر یار کی جب دیکھتا ہوں میں در و دیوار کی طرف یارب ہو خیر آج کہ کچھ دیکھتا ہے وہ میری طرف کبھی کبھی تلوار کی طرف کرتا ہے قتل عاشق مسکیں کو بزم میں دزدیدہ دیکھنا ترا اغیار کی طرف حسرت ہے یہ مریں ...

    مزید پڑھیے

تمام