Shakeb Banarsi

شکیب بنارسی

شکیب بنارسی کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    نہ دن پہاڑ لگے اب نہ رات بھاری لگے

    نہ دن پہاڑ لگے اب نہ رات بھاری لگے نہ آئے نیند تو آنکھوں کو کیا خماری لگے خوشی نہیں تھی تو غم سے نباہ کر لیتے کسی کے ساتھ طبیعت مگر ہماری لگے کوئی نہ ہو کبھی احباب کے کرم کا شکار مری طرح نہ کسی دل پہ زخم کاری لگے ہمیں تڑپتا ہوا غم میں چھوڑنے والے خدا کرے کہ تجھے زندگی ہماری ...

    مزید پڑھیے

    تو نہ آیا تری یادوں کی ہوا تو آئی

    تو نہ آیا تری یادوں کی ہوا تو آئی دل کے تپتے ہوئے صحرا پہ گھٹا تو آئی میں تو سمجھا تھا کہ اب کوئی نہ اپنا ہوگا تیرے کوچے سے مگر ہو کے صبا تو آئی میرے مرنے کی سہی جاں سے گزرنے کی سہی میرے حق میں تیرے ہونٹوں پہ دعا تو آئی دل دہی کا جو سلیقہ نہیں آیا نہ سہی آپ کو دل کے دکھانے کی ادا ...

    مزید پڑھیے

    دامن ضبط کو اشکوں میں بھگو لیتا ہوں

    دامن ضبط کو اشکوں میں بھگو لیتا ہوں درد جب حد سے گزرتا ہے تو رو لیتا ہوں آنکھ لگتی ہی نہیں نیند کہاں سے آئے نیند آتی نہیں کہنے کو تو سو لیتا ہوں جب نہیں ملتا انیس غم فرقت کوئی رکھ کے تصویر تری سامنے رو لیتا ہوں اب تری یاد ہی تسکین دل و جاں ہے مجھے اب ترے درد کے بستر پہ بھی سو لیتا ...

    مزید پڑھیے

    ساتھ غربت میں کوئی غیر نہ اپنا نکلا

    ساتھ غربت میں کوئی غیر نہ اپنا نکلا میں فقط درد کے صحرا میں اکیلا نکلا میں نے مانگی تھی شب غم کے گزرنے کی دعا اور مرے گھر سے بہت دور اجالا نکلا کوئی چہرہ نہ کوئی عکس نظر آتا ہے اپنی تقدیر کا آئینہ بھی اندھا نکلا زندگی کس سے اب امید مداوا رکھے دشمن جاں تو مرا اپنا مسیحا نکلا وہ ...

    مزید پڑھیے