شائستہ یوسف کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    سمجھ میں آتی ہے بادل کی آہ و زاری اب (ردیف .. ے)

    سمجھ میں آتی ہے بادل کی آہ و زاری اب وہ مہربان مجھے بھی بہت رلاتا ہے مماثلت ہی نہیں ساتھ رہنے والوں میں کوئی بتائے مجھے کس سے میرا ناطہ ہے لگا کہ قفل مرے خواب کے دریچوں کو ترا خیال عذابوں سے کیوں ڈراتا ہے سمجھ میں آتا نہیں زندہ ہیں کہ مردہ ہیں کبھی تو مارتا ہے اور کبھی جلاتا ...

    مزید پڑھیے

    جس نے بھی داستاں لکھی ہوگی

    جس نے بھی داستاں لکھی ہوگی کچھ تو سچائی بھی رہی ہوگی کیوں مرے درد کو یقیں ہے بہت تیری آنکھوں میں بھی نمی ہوگی کیا کروں دوسرے جنم کا میں زندگی کل بھی اجنبی ہوگی کتنی اندھی ہے آرزو میری کیا کبھی اس میں روشنی ہوگی قید سے ہو چکی ہوں پھر آزاد جانے کس نے گواہی دی ہوگی

    مزید پڑھیے

    بس وہی لمحہ آنکھ دیکھے گی (ردیف .. ا)

    بس وہی لمحہ آنکھ دیکھے گی جس پہ لکھا ہوا ہو نام اپنا ایسا صدیوں سے ہوتا آیا ہے لوگ کرتے رہیں گے کام اپنا کچھ ہوائیں گزر رہی تھیں ادھر ہم نے پہنچا دیا پیام اپنا ذہن کر لے ہزارہا کوشش دل بھی کرتا رہے گا کام اپنا چاہتی ہوں فلک کو چھو لینا جانتی ہوں مگر مقام اپنا کیا یہی ہے شناخت ...

    مزید پڑھیے

    میں روایت ہوں ایک بھولی ہوئی (ردیف .. ے)

    میں روایت ہوں ایک بھولی ہوئی اور تو جدتوں میں رہتا ہے میری آنکھیں سوال کرتی ہیں کیا خدا منظروں میں رہتا ہے ساعتیں رقص کر رہی ہیں مگر میرا دل الجھنوں میں رہتا ہے پرچم جنگ جھک گیا لیکن وسوسہ سا دلوں میں رہتا ہے گو چراغاں کیے گئے خیمے پر اندھیرا دلوں میں رہتا ہے آؤ موجوں سے ...

    مزید پڑھیے

    سن لی راماین کی جب پوری کتھا

    سن لی راماین کی جب پوری کتھا دل مرا راون پہ ہو بیٹھا فدا ہجر کی باتوں میں تھا ایسا اثر وصل میں بھی دل مرا بیتاب تھا چاند نے اپنی نگاہیں پھیر لیں پر تری آنکھوں میں جلتا تھا دیا اک انوکھی کیفیت نے چھو لیا ہاتھ میں جیسے خدا کا ہاتھ تھا اک صحیفے میں لکھی تھی داستاں لفظ لفظوں سے ...

    مزید پڑھیے

تمام