ساقی امروہوی کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    شرح غم ہائے بے حساب ہوں میں

    شرح غم ہائے بے حساب ہوں میں لکھنے بیٹھوں تو اک کتاب ہوں میں میری بربادیوں پہ مت جاؤ ان نگاہوں کا انتخاب ہوں میں خواب تھا یا شباب تھا میرا دو سوالوں کا اک جواب ہوں میں مدرسہ میرا میری ذات میں ہے خود معلم ہوں خود کتاب ہوں میں جی رہا ہوں اس آب و تاب کے ساتھ کیسے آسودۂ شباب ہوں ...

    مزید پڑھیے

    خدا نے کیوں دل درد آشنا دیا ہے مجھے

    خدا نے کیوں دل درد آشنا دیا ہے مجھے اس آگہی نے تو پاگل بنا دیا ہے مجھے تمہی کو یاد نہ کرتا تو اور کیا کرتا تمہارے بعد سبھی نے بھلا دیا ہے مجھے صعوبتوں میں سفر کی کبھی جو نیند آئی مرے بدن کی تھکن نے اٹھا دیا ہے مجھے میں وہ چراغ ہوں جو آندھیوں میں روشن تھا خود اپنے گھر کی ہوا نے ...

    مزید پڑھیے

    کون پرسان حال ہے میرا

    کون پرسان حال ہے میرا زندہ رہنا کمال ہے میرا تو نہیں تو ترا خیال سہی کوئی تو ہم خیال ہے میرا میرے اعصاب دے رہے ہیں جواب حوصلہ کب نڈھال ہے میرا چڑھتا سورج بتا رہا ہے مجھے بس یہیں سے زوال ہے میرا سب کی نظریں مری نگاہ میں ہیں کس کو کتنا خیال ہے میرا

    مزید پڑھیے

    منزلیں لاکھ کٹھن آئیں گزر جاؤں گا

    منزلیں لاکھ کٹھن آئیں گزر جاؤں گا حوصلہ ہار کے بیٹھوں گا تو مر جاؤں گا چل رہے تھے جو میرے ساتھ کہاں ہیں وہ لوگ جو یہ کہتے تھے کہ رستے میں بکھر جاؤں گا در بدر ہونے سے پہلے کبھی سوچا بھی نہ تھا گھر مجھے راس نہ آیا تو کدھر جاؤں گا یاد رکھے مجھے دنیا تری تصویر کے ساتھ رنگ ایسے تری ...

    مزید پڑھیے

    زندگی بھر میں سرگرانی سے

    زندگی بھر میں سرگرانی سے ایسے کھیلا ہوں جیسے پانی سے کتنے ہی غم نکھرنے لگتے ہیں ایک لمحے کی شادمانی سے ہر کہانی مری کہانی تھی جی نہ بہلا کسی کہانی سے صرف وقتی سکون ملتا ہے پیاس بجھتی نہیں ہے پانی سے مجھ کو کیا کیا نہ دکھ ملے ساقیؔ میرے اپنوں کی مہربانی سے

    مزید پڑھیے

تمام