دھڑکنیں بن کے جو سینے میں رہا کرتا تھا
دھڑکنیں بن کے جو سینے میں رہا کرتا تھا کیا عجب شخص تھا جو مجھ میں جیا کرتا تھا ناخن وقت نے ہر نقش کھرچ ڈالا ہے میرا چہرہ مری پہچان ہوا کرتا تھا کائی ہونٹوں پہ ہمہ وقت جمی رہتی تھی ایک دریا مری آنکھوں میں تھما کرتا تھا اک تلاطم تھا تہہ آب سکوت دریا دل خاموش میں اک شور رہا کرتا ...