سالم شجاع انصاری کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    دھڑکنیں بن کے جو سینے میں رہا کرتا تھا

    دھڑکنیں بن کے جو سینے میں رہا کرتا تھا کیا عجب شخص تھا جو مجھ میں جیا کرتا تھا ناخن وقت نے ہر نقش کھرچ ڈالا ہے میرا چہرہ مری پہچان ہوا کرتا تھا کائی ہونٹوں پہ ہمہ وقت جمی رہتی تھی ایک دریا مری آنکھوں میں تھما کرتا تھا اک تلاطم تھا تہہ آب سکوت دریا دل خاموش میں اک شور رہا کرتا ...

    مزید پڑھیے

    پیش ادراک مری فکر کے شانے کھل جائیں

    پیش ادراک مری فکر کے شانے کھل جائیں ہر طرف عالم امکاں کے بہانے کھل جائیں تجھ پہ موقوف ہے دنیا کی تہی دامانی تو جو کھل جائے تو عالم کے خزانے کھل جائیں پھر سے آنکھوں کو مری نور بصیرت ہو عطا اس صنم خانے میں پھر آئنہ خانے کھل جائیں شمع ہستی ہوئی بیدار فلک سے کہہ دو اژدہان شب ظلمت ...

    مزید پڑھیے

    جب آسمان زمیں پر اترنے لگتا ہے

    جب آسمان زمیں پر اترنے لگتا ہے تو زندگی کا تصور بکھرنے لگتا ہے کرید لیتا ہوں تیرے خیال سے اکثر تری وفا کا اگر زخم بھرنے لگتا ہے جسے فریب ملا ہو وفاؤں کے بدلے وہ شخص اپنے ہی سائے سے ڈرنے لگتا ہے میں جب سمٹتا ہوں حالات کی پناہوں میں مرا وجود شکستہ بکھرنے لگتا ہے زمانہ کیوں نہ ...

    مزید پڑھیے

    غبار فکر کو تحریر کرتا رہتا ہوں

    غبار فکر کو تحریر کرتا رہتا ہوں میں اپنا درد ہمہ گیر کرتا رہتا ہوں ردائے لفظ چڑھاتا ہوں تربت دل پر غزل کو خاک در میرؔ کرتا رہتا ہوں نبرد آزما ہو کر حیات سے اپنی ہمیشہ فتح کی تدبیر کرتا رہتا ہوں نہ جانے کون سا خاکہ کمال فن ٹھہرے ہر اک خیال کو تصویر کرتا رہتا ہوں بدلتا رہتا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    خاک بستہ ہیں تہ خاک سے باہر نہ ہوئے

    خاک بستہ ہیں تہ خاک سے باہر نہ ہوئے جسم اپنے کبھی پوشاک سے باہر نہ ہوئے جرأت‌ بازوئے پیراک سے باہر نہ ہوئے یہ سمندر مری املاک سے باہر نہ ہوئے ذہن خفتہ نے ہمہ وقت سعی کی لیکن فکر کے زاویے ادراک سے باہر نہ ہوئے زخم دیتی ہے نیا روز مجھے بھوک مری یہ مصائب مری خوراک سے باہر نہ ...

    مزید پڑھیے

تمام