کر کے مسحور مجھے چشم کرم سے پہلے
کر کے مسحور مجھے چشم کرم سے پہلے کر دیا مہر بہ لب اس نے ستم سے پہلے اک ہمیں کو نہیں ناکامئ قسمت کا گلا نامراد اور بھی کچھ گزرے ہیں ہم سے پہلے میں خطا وار ہوں لیکن مری تقصیر معاف آہ کب منہ سے نکلنی ہے ستم سے پہلے تو نے غم دے کے مجھے دولت دنیا دے دی زندگی ایسی کہاں تھی ترے غم سے ...