Saif Bijnori

سیف بجنوری

سیف بجنوری کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    کر کے مسحور مجھے چشم کرم سے پہلے

    کر کے مسحور مجھے چشم کرم سے پہلے کر دیا مہر بہ لب اس نے ستم سے پہلے اک ہمیں کو نہیں ناکامئ قسمت کا گلا نامراد اور بھی کچھ گزرے ہیں ہم سے پہلے میں خطا‌ وار ہوں لیکن مری تقصیر معاف آہ کب منہ سے نکلنی ہے ستم سے پہلے تو نے غم دے کے مجھے دولت دنیا دے دی زندگی ایسی کہاں تھی ترے غم سے ...

    مزید پڑھیے

    ملا نہ دیر و حرم میں کہیں نشاں ان کا

    ملا نہ دیر و حرم میں کہیں نشاں ان کا حد نگاہ سے باہر ہے آستاں ان کا نگاہ ملتے ہی ہم دل پکڑ کے بیٹھ گئے لگا جو تیر نظر آ کے ناگہاں ان کا کئے ہیں راہ وفا میں وہیں وہیں سجدے ملا ہے نقش کف پا جہاں جہاں ان کا ہٹے نہ راہ وفا سے وفا کے دیوانے ہزار بار لیا تم نے امتحاں ان کا بسے ہوئے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    کس لطف سے محفل میں بٹھائے گئے ہم لوگ

    کس لطف سے محفل میں بٹھائے گئے ہم لوگ کیا راز تھا خاطر میں جو لائے گئے ہم لوگ شمعیں تری یادوں کی جلائے گئے ہم لوگ اشکوں کے خزانے تھے لٹائے گئے ہم لوگ سر نقش کف پا پہ جھکائے گئے ہم لوگ یوں رسم وفا ان سے بنائے گئے ہم لوگ غیروں نے مرتب کئے افسانے ستم کے افسانوں کے عنوان بنائے گئے ہم ...

    مزید پڑھیے

    وہ پردہ زینت در کے سوا کچھ اور نہیں

    وہ پردہ زینت در کے سوا کچھ اور نہیں ہمارے حسن نظر کے سوا کچھ اور نہیں سراغ کاہکشاں اہل دل کو مل ہی گیا تمہاری راہ گزر کے سوا کچھ اور نہیں نہ جانے کون سا ایفائے عہد کا دن ہو تمہیں تو شام و سحر کے سوا کچھ اور نہیں مرادیں عشق میں سب کو ملیں مگر مجھ کو نصیب درد جگر کے سوا کچھ اور ...

    مزید پڑھیے

    کوئی مقام نہیں حد اعتبار کے بعد

    کوئی مقام نہیں حد اعتبار کے بعد کہاں میں سجدہ کروں آستان یار کے بعد اٹھوں تو جاؤں کہاں جائے پر بہار کے بعد کہیں پناہ نہیں ان کی رہ گزار کے بعد کہاں کا عزم ہے اے دل حصول کار کے بعد اب اور بھی کوئی کعبہ ہے کوئے یار کے بعد تباہ ہم ہوئے بیم و رجا میں آخر کار کچھ انتظار سے پہلے کچھ ...

    مزید پڑھیے

تمام