Sagheer Malal

صغیر ملال

صغیر ملال کے تمام مواد

19 غزل (Ghazal)

    جس کو طے کر نہ سکے آدمی صحرا ہے وہی

    جس کو طے کر نہ سکے آدمی صحرا ہے وہی اور آخر مرے رستے میں بھی آیا ہے وہی یہ الگ بات کہ ہم رات کو ہی دیکھ سکیں ورنہ دن کو بھی ستاروں کا تماشا ہے وہی اپنے موسم میں پسند آیا ہے کوئی چہرہ ورنہ موسم تو بدلتے رہے چہرہ ہے وہی ایک لمحے میں زمانہ ہوا تخلیق ملالؔ وہی لمحہ ہے یہاں اور زمانہ ...

    مزید پڑھیے

    وہ حقیقت میں ایک لمحہ تھا

    وہ حقیقت میں ایک لمحہ تھا جس کا دوران یہ زمانہ تھا میری نظروں سے گر پڑی ہے زمیں کیوں بلندی نے اس کو دیکھا تھا کیسی پیوند کار ہے فطرت منتشر ہو کے بھی میں یکجا تھا روشنی ہے کسی کے ہونے سے ورنہ بنیاد تو اندھیرا تھا جب بھی دیکھا نیا لگا مجھ کو کیا تماشا جہان کہنہ تھا اس نے محدود ...

    مزید پڑھیے

    جسے سناؤ گے پہلے ہی سن چکا ہوگا

    جسے سناؤ گے پہلے ہی سن چکا ہوگا مجھے یقین ہے یہ ایسا واقعہ ہوگا یہاں تو اب بھی ہیں تنہائیاں جواب طلب وہ پہلے پہل یہاں کس طرح رہا ہوگا جو آج تک ہوا کچھ کچھ سمجھ میں آتا ہے کوئی بتائے یہاں اس کے بعد کیا ہوگا خلا میں پائیں گے تارا جو دور تک نکلیں پھر اس کے بعد بہت دور تک خلا ...

    مزید پڑھیے

    کردار کہہ رہے ہیں کچھ اپنی زبان میں

    کردار کہہ رہے ہیں کچھ اپنی زبان میں کتنی کہانیاں ہیں اسی داستان میں جب آج تک نہ بات مکمل ہوئی کوئی یہ لوگ بولنے لگے کیوں درمیان میں برسوں میں کٹ رہا ہے یہاں عرصۂ حیات صدیاں گزر رہی ہیں کہیں ایک آن میں اس دن کے بعد سوچنا محدود کر دیا ایسا خیال ایک دن آیا تھا دھیان میں ہونے کی ...

    مزید پڑھیے

    جب سامنے کی بات ہی الجھی ہوئی ملے (ردیف .. ا)

    جب سامنے کی بات ہی الجھی ہوئی ملے پھر دور دیکھتی ہوئی آنکھوں سے بھی ہو کیا ہاتھوں سے چھو کے پہلے اجالا کریں تلاش جب روشنی نہ ہو تو نگاہوں سے بھی ہو کیا حیرت زدہ سے رہتے ہیں اپنے مدار پر اس کے علاوہ چاند ستاروں سے بھی ہو کیا پاگل نہ ہو تو اور یہ پانی بھی کیا کرے وحشی نہ ہوں تو اور ...

    مزید پڑھیے

تمام