Safi Aurangabadi

صفی اورنگ آبادی

صفی اورنگ آبادی کے تمام مواد

35 غزل (Ghazal)

    شب ہجر آہ کدھر گئی کہوں کس سے نالہ کدھر گیا

    شب ہجر آہ کدھر گئی کہوں کس سے نالہ کدھر گیا جو گزر گئی وہ گزر گئی جو گزر گیا وہ گزر گیا جو تمہاری آنکھ سے گر پڑا جو تمہارے دل سے اتر گیا وہ غریب جیتے جی مر گیا وہ کہاں گیا وہ کدھر گیا کوئی اپنے بچنے کا ڈھب نہیں کوئی زندگی کا سبب نہیں مرے پاس دل بھی تو اب نہیں وہ ادھر گئے یہ ادھر ...

    مزید پڑھیے

    شوق دربار میں ملتے رہے دربانوں سے

    شوق دربار میں ملتے رہے دربانوں سے ہم نے آنکھوں سے نہ دیکھا جو سنا کانوں سے طلب مہر تھی ظاہر مرے ارمانوں سے کہہ گیا ایک ہی قصہ کئی عنوانوں سے بزم کی شان گھٹی چاک گریبانوں سے جانے بھی دیجے خطا ہو گئی نادانوں سے محو دیدار ہوئے ہم تو کسی کی نہ سنی نور آنکھوں میں جو آیا تو گئے کانوں ...

    مزید پڑھیے

    کسی دن تو ہمارا درد دل سوز جگر دیکھو

    کسی دن تو ہمارا درد دل سوز جگر دیکھو کبھی تو بھول کر آؤ کبھی تو پوچھ کر دیکھو نہ دیکھو دوست بن کر تم تو دشمن کی نظر دیکھو خفا ہو کر بگڑ کر روٹھ کر دیکھو مگر دیکھو نہیں بھرتی طبیعت لاکھ دیکھو عمر بھر دیکھو خدا کی شان ہے ایسے بھی ہوتے ہیں بشر دیکھو کسی کو جب سے دیکھا ہے دکھائی کچھ ...

    مزید پڑھیے

    خوب ہاتھوں ہاتھ بدلہ مل گیا بیداد کا

    خوب ہاتھوں ہاتھ بدلہ مل گیا بیداد کا آشیاں میرا جلا گھر جل گیا صیاد کا یہ خلاصہ مختصر ہے عشق کی روداد کا شوق ہے ان کو ستانے کا ہمیں فریاد کا ہر گرفتار قفس قیدی ہے بے میعاد کا چھوڑ بھی دیتا ہے جی چاہے اگر صیاد کا واہ مجھ ایسے مقید کو لقب آنراء کا مصلحت صیاد کی ہے یا کرم صیاد ...

    مزید پڑھیے

    بنے ہو خاک سے تو خاکساری ہو طبیعت میں

    بنے ہو خاک سے تو خاکساری ہو طبیعت میں طبیعت ایسی بنتی ہے تو بنتی ہے محبت میں بہائے جاؤ آنسو عمر بھر اس کی محبت میں کہ ایسے لوگ موتی کے محل پاتے ہیں جنت میں کہا حاضر میں کچھ حجت نہیں پھر مدعا پوچھا ستم گر نے پلٹ دی بات اب حاضر ہے حجت میں کسی سے اپنے حق میں کچھ سنا بھی ہے تو جانے ...

    مزید پڑھیے

تمام